Monday, November 17, 2014

اسلام میں مذاق کے آداب

مذاق کے آداب

---------------
انسان کو اللہ تعالی نےمدنی الطبع پیدا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ لوگوں سے میل جول ، خوش مزاجی اور دل لگی کو پسند کرتا ہے ، انسانی ماحول میں دل لگی ، خوش مزاجی کا ایک بہترین ذریعہ آپس کا مذاق اور ہنسنے ہنسانے کی کچھ باتیں ہیں ، اسلام نے اس کی اجازت دی ہے لیکن اس کے لئے کچھ حدود متعین فرمائے ہیں جن سے تجاوز جائز نہیں ہے اور کچھ قواعد و ضوابط رکھے ہیں ، جن کا پاس و لحاظ نہایت ہی ضروری ہے ۔

[1]مذاق میں اللہ تعالی کی ذات ، اس کے احکام ، آیات قرآنیہ ، احادیث نبویہ ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ کے ساتھ مذاق نہ ہو ، کیونکہ یہ کفر اور دین سے ارتداد ہے ، ارشاد ربانی ہے : وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65) لا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ [سورۃ التوبہ : 65، 66 ] ۔
اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہو کیا تم خدا اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے ، بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔

[2] کسی مسلمان کو ڈرانا ، خواہ بڑا ہو یا بچہ ہو . حضرت عبد الرحمن بن ابو لیلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں جارہے تھے تو ان میں سے ایک آدمی سوگیا اتنے میں ایک دوسرا آدمی اس کی رسی لینے لگا جس سےوہ سونے والا شخص ڈر گیا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے ۔ [ سنن ابو دواد و مسند احمد ]

[3] چوری کرنا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی شخص کسی کا سامان [ چھپا کر ] نہ لے خواہ مذاق میں ہو یا حقیقت میں ۔[سنن ابو داود ، الادب المفرد ، بروایت سائب بن یزید ] ۔

[4] گالی دینا : مذاق میں گالی دینا بڑی عام بیماری ہے حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے قتال کرنا کفر ہے ۔ [ بخاری و مسلم ، بروایت عبداللہ بن مسعود ] ۔

[5] جھوٹ بولنا : یہ بیماری بھی مذاق میں بہت عام ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : جو شخص مذاق میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے میں اس کے لئے جنت کے وسط میں ایک گھر کی ضمانت لیتا ہوں ۔ [ سنن ابو داود ، بروایت ابو امامہ ] ۔  اسی طرح جھوٹے مذاق اور چٹکلے لوگوں میں بہت عام ہیں بلکہ مذاق کا80 فیصد  حصہ اسی پر مشتمل ہوتا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے اس کا برا ہو اس کا برا ہو ۔ [ سنن ابوداود ، بروایت معاویہ بن حیدہ ] ۔

[6] مذاق میں غیبت  وچغلی کرنا اور لوگوں کا مذاق اڑانا : کیونکہ مذاق اڑانا کسی بھی صورت میں بھی جائز نہیں ہے ، ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان والوں ! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔  [الحجرات ] ۔

[7] لوگوں کے مقام و مرتبہ کا لحاظ رکھا جائے : کیونکہ عالم کا احترام واجب ، بڑوں کی عزت فرض اور بوڑھوں کی توقیر اللہ تعالی کو محبوب  اور والدین کے مقام کو پہچاننا  ضروری ہے ، اس لئے ایسے لوگوں سے مذاق بے ادبی اور غیر اخلاقی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے اور ہمارے عالم کے حق کو نہ پہنچانے ۔ [ مسند احمد بروایت عبادہ ] ۔

[8] مذاق میں مقام و زمان کا لحاظ رکھا جائے : ہر جگہ اور ہر وقت مذاق کے لئے مناسب نہیں ہوتا جیسے دینی مجلس ، نماز کا وقت ، ناصح کی نصیحت کے وقت اس کی بات کو مذاق میں پر ٹالنا وغیرہ ۔

[9] مذاق کھانے میں نمک کی طرح ہو : ایسا نہ ہوکہ ہر وقت و ہر جگہ مذاق کو اپنا پیشہ اور عادت بنالے ، سنن ابو داود کی درج ذیل حدیث  کو علماء  نے اسی پر محمول کیا ہے : اپنے بھائی سے نہ لڑائی کرو اور نہ مذاق کرو اور نہ ہی اس سے وعدہ کرکے وعدہ خلافی کرو ۔ [ سنن ابوداود ] ۔

مختصرا یہ وہ آداب ہیں مذاق میں جن کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ، حدیثوں میں وارد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذاق کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا مذاق کبھی  ایسا نہ تھا جس میں جھوٹ ہو اور نہ ایسا تھا جو وقار سے گرا ہو اور اس میں فحش گوئی پائی جائے اور نہ ہی ہر وقت مذاق آپ کی عادت شریفہ تھی ، واللہ اعلم ۔


شیخ ابوکلیم کے درس میں ترمیم کرتے ہوئے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔