Thursday, October 16, 2014

فکس ڈپوزٹ کا حکم

فکس ڈپوزٹ کا حکم

فکس ڈپوزٹ سے پہلے سود کی تعریف سمجھ لیں تاکہ بات سمجھنا آسان ہوجائے ۔
سود کو عربی زبان میں " ربا"کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : " کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا "۔ مثلاً کسی کو سال یا چھ ماہ کے لیے 100روپئے قرض دئے ، تو اس سے یہ شرط کرلی کہ وہ 100 روپے کے 120روپے لے گا ، مہلت کے عوض یہ جو 20روپے زیادہ لیے گئے ہیں ، یہ سود ہے "۔
آج کل سود کی متعدد قسمیں رائج ہیں، ان میں سے ایک بینک سے ملنے والا فکس ڈپازٹ کے نام کا سود ۔ اس کی صورت یہ ہے کہ کچھ لوگ سودی بینکوں میں روپیہ کچھ مدت ( مثلاً پانچ یا دس سال ) کےليے جمع (Deposit ) کردیتے ہیں ، جو انہیں %12 یا %15 فیصد سود دیتے ہیں ، اس مخصوص مدت کے اختتام پر ان کی رقم دگنی یا تگنی ہو کر ملتی ہے ۔ یہ سب سود ہے۔لیکن اگر کوئی شخص اپنی رقم ایسی بینک میں جمع (Deposit ) کرتا ہے جو سودی نہیں ، یا اسلامی بینک ہیں ، اور وہ اسے متعین فیصد سود کے بجائے نفع اور نقصان کی شراکت پر فائدہ یا نقصان دیتا ہے تو اس طرح کی بینکوں سے ملنے والی زائد رقم سود متصور نہیں ہوگی ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔