Sunday, April 27, 2014

نمازمیں بعض عام کوتاہیاں

اسلامی عبادات میں یہ پہلا رکن بلکہ رکن عظیم ہے جس کی ادائیگی امیر و غریب، بوڑھے و جوان، مرد و عورت اور بیمار و تندرست سب پر یکساں فرض ہے۔ ایسی عبادت کہ جس کا حکم کسی بھی حالت میں ساقط نہیں ہوتا۔ ایمان لانے کے بعد مسلمان سے اولین مطالبہ ہی یہ ہے کہ وہ نماز قائم کرے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے﴿إِنَّنى أَنَا اللَّهُ لا إِلـٰهَ إِلّا أَنا۠ فَاعبُدنى وَأَقِمِ الصَّلو‌ٰةَ لِذِكر‌ى ١٤... سورة طه"بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، میری ہی بندگی کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔''
مختصر یہ کہ نمازدین کا ستون اوراسلام کا دوسرا رکن ہے ۔ لیکن بہت سے لوگ اس رکن کو ادا ہی نہیں کرتے اور خودکو مسلمان کہتے ہیں ، اور بہت سے لوگ اس رکن کی ادائیگی میں بے توجہی برتتے ہیں ، اور بہت سارے لوگ اسے اداتو کرتے ہیں مگر اس میں بہت ساری عام کوتاہیاں اور غلطیاں کرتے ہیں ۔ ہم مختصرا  ان غلطیوں کی طرف نشاندہی کرتے ہیں تاکہ ان سے بچاجاسکے ۔
1۔ نماز کی طرف بھاگ کر آنا
2۔ صف بندی نہ کرنا
3۔ نیت کا زبان سے کرنا
4۔ نماز میں ٹخنے ڈھانپنا
5۔ مقتدی کا نماز شروع کرنا اور امام کی متابعت نہ کرنا
6۔ رکوع و سجود کی ادائیگی میں جلدی کرنا
7۔ امام سے قبل حرکت کرنا
8۔ رکوع و سجود میں امام کی موافقت نہ کرنا
9۔ آنکھیں بند کرکے نماز پڑھنا
10۔ سجدوں میں پائوں کا ملانا
11۔ سجدوں میں ہاتھوں کی انگلیوں کا کھلا ہوا ہونا
12۔ دورانِ نماز تمام اعضاکا قبلہ رخ نہ کرنا
13۔ نماز باجماعت کے ہوتے ہوئے نوافل و سنن کی ادائیگی
14۔ بغیر کسی عذر کے فرض نماز کی گھر میں ادائیگی
15۔ سورۃ فاتحہ کی دو دو ، تین تین آیات بغیر وقفہ کے تلاوت کرنا
16۔ سگریٹ نوشی کے بعد مسجدمیں آنا
17۔ عورت اور مرد کی نماز میں فرق کرنا
18۔ رکوع کی رکعت کو رکعت شمار کرنا
19۔ رکوع کے بعد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ نہ پڑھنا


نوٹ : اس میں بعض ایسے امور ہیں جن میں علماء کے مابین اختلاف ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔