Sunday, December 20, 2015

حمل کے دوران وظیفہ کا حکم

حمل کے دوران وظیفہ کا حکم
================
سوال : ہمارے یہاں بعض عورتیں حمل کے دوران سورہ یوسف اور سورہ مریم وغیرہ کی تلاوت کرتی ہیں ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا شریعت میں دوران حمل کسی وظیفہ کا ثبوت ملتا ہے ؟
سائلہ : خدیجہ صاحبہ رانچی ،جھارکھنڈ، ہندوستان



الجواب بعون اللہ الوھاب
حمل سراپا  تکلیف کا نام  ہے ، حاملہ عورت کو اس حالت میں بے پناہ مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے خصوصا ابتدائی تین مہینوں میں ۔ جیسے جیسے حمل بڑھتا ہے مصیبت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور جب زچگی کا عالم ہوتا ہے تو اس عالم کی تکلیف کا مردوں کو تصور نہیں ہوسکتا۔ اس کا اندازہ وہی کرسکتی ہے جو اس حالت سے گذرتی ہے ۔
قرآن نے اس کا ذکر اس طرح سے کیا ہے ۔
ووصينا الإنسان بوالديه حملته أمه وهنا على وهن(لقمان:14)
ترجمہ: ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے ، اس کی ماں نے دکھ پہ دکھ اٹھاکر اسے حمل میں رکھا ۔ 
دوسری جگہ اس تکلیف کا ذکر اس انداز میں ہے ۔
وَوَصَّیْنَا اْلِانْسَانَ بِوَالِدَیْہ اِحْسَانًاحَمَلَتْہُ أُمّہٗ کُرْھاً وَوَضَعَتْہُ کُرْھًا وَحَمْلُہٗ وَفِصَالُہٗ ثَلَاثُوْنَ شَھْرًا۔[الأحقاف:۱۵]
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے،اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کر کے اسے جنا ۔اس کے حمل اٹھانے کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔
قرآنی آیات سے واضح ہوتا ہے کہ حمل تکلیف در تکلیف کا نام ہے ، اس وجہ سے ماں کا درجہ اونچا ہوجاتا ہے ۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام نے اتنی تکلیف دہ حالت حمل کے لئے کوئی مخصوص دعا یا کوئی مخصوص عمل بتلایا ہے ؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسلام میں تکلیف کے وقت کے لئے متعدد دعا موجود ہے مگر حمل کے لئے کوئی مخصوص ذکر، کوئی مخصوص دعا، کوئی مخصوص وظیفہ اور کوئی مخصوص عمل نہیں بتلایا گیاہے ۔ تکلیف کی حالت میں حاملہ عورت بغیر تخصیص کئے ذکرواذکار، تلاوت قرآن، دعاواستغفاروغیرہ کر سکتی ہے ۔
مصیبت اور بے چینی کے وقت کی چند دعائیں:
(1) اللّهُمَّ إِنِّي أسْأَلُكَ العَفْوَ وَالعافِيةَ في الدُّنْيا وَالآخِرَة ، اللّهُمَّ إِنِّي أسْأَلُكَ العَفْوَ وَالعافِيةَ في ديني وَدُنْيايَ وَأهْلي وَمالي ، اللّهُمَّ اسْتُرْ عوْراتي وَآمِنْ رَوْعاتي ، اللّهُمَّ احْفَظْني مِن بَينِ يَدَيَّ وَمِن خَلْفي وَعَن يَميني وَعَن شِمالي ، وَمِن فَوْقي ، وَأَعوذُ بِعَظَمَتِكَ أَن أُغْتالَ مِن تَحْتي . [صحيح ابن ماجه 2/332]
ترجمہ : اے اللہ! میں تجھ سے دنیاو آخرت میں درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا، اپنے اہل اور اپنے مال میں درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میرے پوشیدہ امور پر پردہ ڈال اور میری گھبراہٹوں میں مجھے امن دے، اے اللہ! میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے، میرے بائیں سے، میرے اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری عظمت کے ذریعے پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کردیا جاؤں.

(2)حضرت عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ مصیبت کے عالم میں یہ کلمات دہراتے تھے:
لَا إلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظيمُ الْحَلِيمْ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهْ رَبُّ السَّمَوّاتِ ورّبُّ الأَرْضِ ورَبُّ العَرْشِ الكَريم(صحیح بخاری کتاب الدعوات حدیث 6347 صحیح مسلم حدیث نمبر 2730 )
ترجمہ:اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں عظمت والا، بردبار ہے۔ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں عرش عظیم کا رب ہے۔ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں۔ آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا رب ہے، عرش کریم کا رب ہے۔

(3)حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص مصیبت میں مبتلاہو وہ یہ دعا پڑھے :
اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ۔(صحيح الجامع للالباني 3388 )
ترجمہ:اے اللہ میں تیری ہی رحمت کی امید کرتا ہوں، مجھے لحظہ بھر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر، میری مکمل حالت درست فرمادے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔

(4)لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ(صحيح الترغيب للالباني 1826)
ترجمہ:تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ہی ظالموں میں سے ہوں۔

(5)اللهُ اللهُ رَبِّ لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً.(صحيح ابن ماجہ 3146)
ترجمہ: اللہ اللہ میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہیں کرتا۔

(6)رسول کریم محمد ﷺ نے فرمایا: اگر کسی بندے کو کوئی تکلیف یا صدمہ پہنچے اور وہ یہ الفاظ کہے تو اللہ تعالی اسے ضرور اس کا نعم البدل عطا کردیتا ہے :
" إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا"(صحیح مسلم 2166)
ترجمہ : یقینا ہم اللہ ہی کی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ، اے اللہ مجھے میرے اس صدمے یا تکلیف کا اجر دے اور بدلے میں مجھے اس سے زیادہ بہتر دے ۔

(7)حسبنا اللہ ونعم الوکیل (بخاری ، کتاب التفسیر)
ترجمہ: اللہ ہمارے لئے کافی ہے اور بہت اچھا کارساز ہے ۔



اللہ تعالی ہر ماں کو اس دوران صبر جمیل کی قوت دے اور اولاد کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق  دے۔ آمین

کتبہ
مقبول احمد سلفی
داعی اسلامی سنٹر شمال طائف(مسرہ) سعودی عرب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔