Friday, June 17, 2016

پیٹھ پیچھے ہاتھ باندھنا کیسا ہے ؟

پیٹھ پیچھے ہاتھ باندھنا کیسا ہے ؟
==============

مقبول احمد سلفی

پیٹھ پیچھے دونوں ہاتھ باندھنا لوگوں میں کافی عام ہے ، مسلمان طبقہ یہاں تک کہ پڑھے لکھے لوگ بھی ایسا کرتے ہیں ۔ اس طریقے کو شرع کی نظر سے دیکھا جائے تو بہت خطرناک نظر آتا ہے ۔ قرآن کی ایک آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح سے جہنمی اپنا نامہ اعمال حاصل کرے گا۔ اللہ کا فرمان ہے:
وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ (الانششاق: 10)
ترجمہ: ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا۔
اس وجہ سے یہ طریقہ اتنا منحوس قرار پایا کہ آج بھی مجرموں کو قیامت کے  مجرموں کی طرح گرفتار کیا جاتا ہے ۔ پوری دنیا میں مجرم کی گرفتاری کی یہی صورت حال ہے ۔
احادیث کی روشنی میں پیٹھ پیچھے بایاں ہاتھ رکھنے اور اس پہ ٹیک لگانے کی ممانعت آئی ہے اور اسے کفار کا طریقہ بتلایا گیا ہے ۔
عن عمرو بنِ الشريدِ، عن أبيهِ، قال : مرَّ بي رسولُ اللهِ - صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ - وأنا جالسٌ هكذا ؛ وقد وضعتُ يدي اليسرى خلفَ ظهري ؛ واتَّكأْتُ على أَلْيةِ يديَّ، قال : أتقعدُ قِعدةَ المغضوبِ عليهِم ؟(مشكاة المصابيح)
ترجمہ : عمرو بن شرید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ میرے پاس سے گزرے اور میں اس حالت میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی پیٹھ کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور میں نے ہاتھ کے انگوٹھے کے نچلے حصے پر ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ تو آپ نے فرمایا:کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھے ہو جن پر غضب نازل ہوا تھا ؟
٭شیخ البانی نے مشکوۃ کی تخریج میں اس کی سند کو بخاری کی شرط پہ بتلایا ہے ۔(تخريج مشكاة المصابيح:4658)
اس عمل کی جہاں عام حالات میں بیٹھنے کی ممانعت  ہےوہاں نماز میں بھی سختی سے منع کیا گیا ہے ۔
عنِ ابنِ عمرَ أنَّهُ رأى رجلًا يتَّكئُ علَى يدِهِ اليُسرَى وَهوَ قاعدٌ في الصَّلاةِ،فقالَ لَه لا تجلِسْ هَكَذا فإنَّ هَكَذا يجلسُ الَّذينَ يعذَّبونَ(صحيح أبي داود:994)
ترجمہ: ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے ایک آدمی کو نماز میں بائیں ہاتھ پر ٹیک لگائے دیکھا توکہا کہ اس طرح مت بیٹھوکیونکہ اس طرح سے وہ لوگ بیٹھتے ہیں جنہیں عذاب دیاجاتا ہے ۔
جب یہ طریقہ غیض وغضب نازل ہونے والے اور عذاب دئے جانےوالوں کا ہے تو اس کی مشابہت سے ہمیں بچنا ہے جیساکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من تشبَّهَ بقومٍ فهوَ منهم(صحيح أبي داود:4031)
ترجمہ: جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ اسی میں سے ہے ۔
عقلا بھی یہ طریقہ مروت کےخلاف لگتا ہے کہ کوئی کسی کے سامنے یا چلتے وقت دونوں ہاتھ پیٹھ پہ یا مقعد پہ رکھے رہے ۔ اس میں کبر کی علامت پائی جاتی ہے ۔ لہذا اس طریقہ سے مسلمانوں کو بچنا ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔