تعارف و خدمات


 مقبول احمد سلفی کا تعارف






نام و ولدیت : مقبول احمد سلفی بن عبدالخالق فیضی بن عبدالباری

تاریخ وجائے پیدائش :سرکاری رکارڈ کے مطابق 7/ جولائی بروز جمعرات 1984 ہندوستان کے صوبہ بہار کے ضلع مدھوبنی کے گاؤں اندھرا ٹھاری میں پیدائش ہوئی ۔

ابتدائی تعلیم :

مکتب کی تعلیم گاؤں کے مدرسے میں ہوئی ، یہ مدرسہ تو ایک بہانہ تھا اصل تعلیم والد صاحب جو اس مدرسے کے نائب صدرالمدرسین اور علاقے کے معروف خطیب و عالم دین تھے یعنی عبدالخالق فیضی رحمہ اللہ کے پاس ہوئی ، گھر پہ مارمار کے پڑھاتے تھے ، مدرسہ میں بھی کسی جماعت میں شریک نہیں تھا، ساری کتابیں ابومحترم اپنے پاس ہی پڑھاتے، جب باہر جانے کا خیال آیا تو ایک سال کے لئے مکتب کی آخری جماعت میں شامل کردیا۔

اعلی تعلیم :

میرے بڑے بھائی منظورالرب اسلامی (متخرج مدرسہ اسلامیہ راگھونگر بھوارہ مدھوبنی، بہار) جامعہ سلفیہ بنارس میں پڑھنے کے بڑے شوقین تھے مگر یہاں ان کا داخلہ نہ ہوسکاتو انہوں نے اپنے دل میں مجھے پڑھانے کی ٹھان لی اور سن 1996 میں مجھے لیکر بنارس پہنچے اور اللہ کے فضل وکرم سے دوسری جماعت میں داخلہ ہوگیا۔ میری اصل تعلیم جامعہ سلفیہ بنارس سے ہی ہے ۔ یہاں پر متوسطہ ثانیہ سے فضیلت اول تک تعلیم حاصل کی ۔ پھر کچھ دنوں تدریس کا سلسلہ رہا اس کے بعدجب احیاء التراث الاسلامی کویت سے بطور داعی بحالی ہوگئی تو  باقاعدہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کاٹھمانڈو نیپال کی زیرنگرانی دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دینے لگا۔ چونکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی پڑھنے کا شوق تھا اور داخلہ کے لئے ٹسٹ امتحان میں پاس بھی ہوگیا مگر مالی مجبوری کی وجہ سے داخلہ کی کاروائی مکمل نہ کرسکا اس بناپر بی اے آنرس(اردو) میں کرس پونڈینس کورس کیا اور اول درجہ سے کامیاب ہوا۔ بہار بورڈ سے بھی وسطانیہ تا فضلیت کی ڈگری حاصل ہے ۔اس کے علاوہ یوپی بورڈ سے فارسی میں منشی وکامل اور مولوی پاس ہوں ۔

جامعہ سلفیہ اور اساتذہ کرام :

چونکہ جامعہ سلفیہ ہی میری تعلیم کا اصل مرکز ہے اس لئے والد گرامی کے بعد جامعہ سلفیہ کے بعض میرے اساتذہ کرام یہ ہیں ۔

(1)ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس مبارک پوری(2) ڈاکٹرمقتدی حسن ازہری(3) ڈاکٹر ابراہیم مدنی(4) شیخ محمد رئیس ندوی(5) شیخ عبدالسلام مدنی(6) شیخ عزیزالرحمن سلفی(7) شیخ مستقیم سلفی(8) شیخ اسعد اعظمی(9) شیخ ابوالقاسم فاروقی سلفی(10) شیخ عبدالمتین مدنی(11) شیخ عبیداللہ طیب مکی(12) شیخ محمد نعیم مدنی(13) شیخ محمد یونس مدنی(14) شیخ احسن جمیل مدنی(15) شیخ سعید میسوری مدنی(16) شیخ محمد حنیف مدنی(17) شیخ علی حسین سلفی(18) شیخ اصغر علی امام مہدی سلفی(19) شیخ احمد مجتبی مدنی(20) شیخ احسان اللہ سلفی(21) شیخ محمد یحی فیضی(22) شیخ عبدالوہاب حجازی(23) شیخ امراللہ رحمانی

علمی ودعوتی خدمات :

دوران طالب علمی خطابت و صحافت  میں اچھی دلچسپی تھی اور ثانویہ میں بچوں کے حائطیہ کا نائب مدیر اور فضیلت سال اول میں  سالانہ میگزین المنارکا ایڈیٹر رہا۔فراغت کے بعد جنکپور نیپال کے ایک ادارے نے ترجمان کا اجراء کے لئے مجھے اپنے مدرسہ میں بلایااس وقت میں دہلی میں گریجویشن کے ارادے سے تھا۔ دہلی کے قیام کے دوران ایک مدرسے میں تعلیم دینے کے ساتھ پندرہ روزہ اخبار"آئینہ حق" کی ادارت بھی سنبھالے ہوا تھامگر کچھ مالی اور گھریلو مشکلات کے سبب میں جنکپور آگیا، رسالہ تو نہ نکلا مگر تدریس کی شروعات کردی ۔تفسیر، مشکوہ المصابیح ، ہدایہ النحواور انشاء کی تعلیم دی ۔ ساتھ ہی اردو سیکھنے والوں کے لئے ایک کورس اردو کا رکھاتھا۔ چند ماہ بعد مدرسہ چھوڑ کے گھر آگیا۔

 ابھی گھر ہی تھا کہ کاٹھمانڈو سے مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے ناظم اعلی شیخ عطاءالرحمن مدنی (سرہا نیپال) کا فون آیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے جمعیت سے اہل حدیث میگزین نکالنا ہے اس لئے آپ میرے یہاں آئیے ۔ میں ان کے بلاوے پہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کاٹھمانڈو نیپال گیااور جمعیہ احیاء التراث الاسلامی کویت کے لجنہ القارہ الہندیہ سے تعاقد بھی ہوگیا۔ رسالہ تو نہ نکل سکا مگر دعوتی کام اچھاخاصہ کیا۔ ایک مدرسے کا قیام عمل میں لایا ، بچوں کی تعلیم شروع کی ، جمعہ کی نماز کا بھی اہتمام کیااور جابجا دعوتی پروگرام رکھے۔ ان کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لئے حاجی عبدالمبین صاحب(ساکن کاٹھمانڈو،ہاتھی بن) اور دیگر احباب قابل شکر ہیں۔ اس وقت کاٹھمانڈو سے کوئی اردو اخبار یا جریدہ نہیں نکلتا تھا۔ میں نے ہمت کرکے تن تنہا پندرہ روزہ اردواخبار"لوح وقلم" جاری کیاجو کہ مسلمانوں کے مسائل پہ تجزیہ کی شکل میں ہوا کرتا تھا۔ آپ ہی لکھتا، آپ ہی ٹائپ کرتا، آپ ہی ڈیزائن کرتا، آپ ہی پریس سے چھاپتا، آپ ہی بازار میں فروخت کرتا۔ محنت سے جاری کیا تو کچھ لوگ ساتھ ہوگئے ، کسی نے مالی تعاون کیا تو کسی نے حوصلہ افزائی کی ۔ اتفاق سے ان ہی دنوں سعودی عرب سے جالیات (اسلامی دعوہ سنٹروسط بریدہ القصیم ) کا ویزہ دستیاب ہوگیا ۔یوں کاٹھمانڈو میں پانچ سال دعوتی فریضہ انجام دینے کے بعد سعودی عرب بریدہ القصیم کے دعوہ سنٹر آگیا۔ یہاں تین سال تک خالص  نیپالی زبان میں دعوتی کام کیا اور سیکڑوں نیپالی کو اسلام میں داخل کرنے کا سبب بنا ۔ الحمدللہ ، اللہ تعالی ہمارے اس کام کو قبول فرمالے اور آخرت میں نجات کا ذریعہ بنائے ۔آمین

تین سال بعد بریدہ القصیم سے طائف کے دعوہ سنٹر سے جڑ گیا ، یہاں پر تقریبا نوسالوں تک دعوتی فریضہ انجام دیا ۔زمینی سطح پر دعوت کے ساتھ  سوشل میڈیا پر جس قدر میری تحریریں نظر آتی ہیں ، اس کی ابتداء طائف سے ہی ہوتی ہیں ۔ مستقل طور پر سوالوں کا جواب دینے کے ساتھ سیکڑوں علمی و تحقیقی مقالات لکھنے کا موقع ملا۔

تصنیفی خدمات:

مضامین تو دور طالب علمی سے ہی لکھتا رہا ہوں ، اشاعت کا سلسلہ فراغت کے بعد شروع ہوا ، ہندوستان کے علاوہ پاکستان و نیپال کے متعدداخبار و جرائد میں مضامین شائع ہوتے رہےاور آج بھی بعض رسالوں میں مستقل طور پر میرے مضامین شائع ہوتے ہیں ۔

ترجمہ و تالیف کی معلومات درج ذیل ہیں ۔

(1) اسلام کا معاشی نظام اور جدید اقتصادی نظریات(عالمیت کا مقالہ)

(2) اسلام اور عالمگیریت

(3) تبلیغی جماعت : تعارف و تجزیہ

(4) معنی لاالہ الا اللہ (اردوترجمہ)

(5) الامان الثانی (مطبوع نیپالی ترجمہ)

(6) سردوام النعم (مطبوع نیپالی ترجمہ)

(7) فضل الاسلام (نیپالی ترجمہ)

(8) رمضان المبارک کے فضائل ومسائل(دومرتبہ اشاعت دہلی ومہاراشٹرا)

(9)جنازہ کے احکام ومسائل

(10) جنازہ سے متعلق سوال وجواب

(11) سوال وجواب کا مختصر مجموعہ

(12) بنت حوا کے مسائل (زیرطبع ممبئی)

(13) مقالات مقبول

(14) عمرہ کا مسنون طریقہ اور اس کے احکام ومسائل

(15) اسلام میں زوجین کے حقوق

(16) تحفہ رمضان (بشکل سوال وجواب)

موجودہ خدمات :

ان دنوں طائف سے منتقل ہوکر جدہ آگیا ہوں اور یہاں پر ڈیڑھ سال سے جدہ دعوہ سنٹر(السلامہ) سے وابستہ ہوکر دعوتی فریضہ انجام دے رہا ہوں ۔ دعوتی فریضہ کے ساتھ سوشل میڈیا میرے لئے ایک مستقل پلیٹ فارم ہے جہاں پر روزانہ لوگوں کے مسائل کا جواب دیتا ہوں ۔ مضامین ومقالات لکھتا ہوں اس لئے دعوت وتبلیغ کے ساتھ لکھنے پڑھنے کا عمدہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے ۔ اللہ تعالی اس میں برکت نازل فرمائے اور علمی کاموں کو میرے حق میں ، والدین کے حق میں ، اساتذہ اور جملہ معاونین کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین 


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔