Tuesday, March 22, 2016

ادھار تجارت اور نرخ بڑھنے پہ بیع

ادھار تجارت اور نرخ بڑھنے پہ بیع
=================
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ آپ کی مصروفیت کا مجھے احساس ہے لیکن دو سوال ہیں ان کے حل کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں کچھ ارشاد فرمادیں تو مشکور رہوں گا. جزاک اللہ خیر وبارک اللہ فی عمرک

۱. ایک دکاندار ہے جو زمینداروں کو بیج، کھاد اور دوائیں وغیرہ بیچتا ہے. وہ یہ کاروبار صرف ادھار پر کرتا ہے نقد وہ کچھ بیچتا ہی نہیں.
ادھار پر بھی مارکیٹ ریٹ سے زیادہ پیسوں میں بیچتا ہے اور معینہ مدت سے پہلے پیسوں کیلیے تنگ بھی نہیں کرتا.
ایسے شخص سے خریداری کا کیا حکم ہے؟

۲. کچھ کاروباری حضرات مختلف اجناس خرید کر اپنے گوداموں میں ۴-۵ ماہ کیلیے ذخیرہ کرلیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر بیچنے کی بجائے انتظار کرتے ہیں کہ جب مارکیٹ میں تیزی آئے اور اس جنس کے ریٹ بڑھیں تو وہ بیچتے ہیں.
ایسی ذخیرہ اندوزی کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

(1) ادھار کی صورت میں خریدار سے سامان کی قیمیت مارکیٹ ریٹ سے زیادہ لینا ہی سود میں شامل ہے اور اصل میں دوکاندار اسی زیادتی کی وجہ سے ادھار کاروبار کررہا ہے ۔ اس لئے یہ ناجائز ہوگا۔

(2) اسلام میں اس بیع کی بھی ممانعت ہے کہ سامان کو مارکیٹ میں دیر تک ذخیرہ کرکے رکھا جائے اور جب نرخ بڑھ جائے تب بیچے ۔


مکمل تحریر >>

عورت کا دوکان چلانا

عورت کا دوکان چلانا

ladki ka dookan pe baithna ya beparda baithna logon ke samne
Ya dookan pe baith kar dookan sanbhalna
Kya aise business me barkat ho gi
Ya ladki ka dookan pe baithna islam me kya ejazat hai
please aap rehnumai kar dein
Or koi sahab bhi kar den magar ho ske to shaykh bhi rahnumai kren

لڑکی کا دوکان چلانا ، تجارت کرنا جائز ہے مگراسلامی حدود میں رہ کر ۔ لڑکی کے لئے کسی طرح جائز نہیں کہ وہ خریدار کے سامنے زیب و زینت کا اظہار کرے بلکہ وہ حجاب میں رہ کردوکان چلائے اور فتنے میں واقع ہونے والے اسباب سے بچتی رہے ۔ جیسے مردوں سے زیادہ بات چیت، اس سے تعلق بڑھانا یا خلوت اختیار کرنا وغیرہ

واللہ اعلم




مکمل تحریر >>

گل منجن کا استعمال

گل منجن کا استعمال
==============
مقبول احمد سلفی

گل تمباکو سے تیار کیا ہوا  ایک قسم کا منجن ہے ۔ اس کا وہی نقصان ہے جو سورتی، گٹکھا اور سگریٹ وغیرہ کا ہے ۔ طبی رپورٹ کے مطابق موسی گل میں 0.14 نیکوٹین ملا ہوتا ہے جو بیماری ہی نہیں موت کا سبب بنے والا ہے ۔اس کو ایک جملے میں یہ سمجھیں کہ اگر سگریٹ دھوئیں والا تمباکو ہے تو گل منجن بغیر دھوئیں والا تمباکو۔
اور ہم سب کو تمباکو کے نقصانات كا بخوبی اندازہ ہے ۔ اسلام نے حفظان صحت کا بہت بہترین نظام پیش کیا ہے ، اس کی روشنی میں جسم کو نقصان پہنچانے والی تمام چیزیں منع ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :لاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ۔ (البقرة: 195)
ترجمہ : اپنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔
گل منجن گاؤں دیہات میں بہت عام ہے ۔ چھوٹی عمر سے لیکر بڑی عمر تک کے مرد و خاتون اس کا استعمال کرتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مولوی کا بھی طبقہ اس میں لت پت ہے ۔ اور تعجب اس بات پہ ہوتا ہے کہ ایسے لوگ اسے مکروہ کہتے ہیں یعنی گل منجن کے استعمال سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ صرف مکروہ ہے ۔ لاحول ولاقوۃ
فتاویٰ رضویہ جلد چہارم میں ص٥٨٧ تمباکو کو جسے کھینی کہا جاتا ہے منہ میں رکھنے کو روزہ توڑنے والا بتایاہے۔ گل بھی اسی قسم کی ہے، کھینی کی طرح، اس کا بھی لوگ استعمال کرتے ہیں اس لیے اس کا استعمال بھی مفسد صوم ہے۔
مسلمانو ! حلال و حرام اللہ کی طرف سے ہے نہ کہ مولوی کی طرف سے ، اگر کوئی مولوی گناہ کرے تو وہ جائز نہیں ہوجائےگا۔ اس لئے اللہ کے واسطے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کریں اور حفظان صحت کا اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے اس کی پیروی کریں ہمیشہ صحت مندبھی  رہیں گے اور رب کی خوشنودی بھی پائیں گے۔


مکمل تحریر >>

Monday, March 21, 2016

Namaz Mein Do Sajdon Ki Wajah?

Namaz Mein Do Sajdon Ki Wajah?

Tehreer: Shaikh Maqbool Ahmad Salafi Hafizahullah

Bayan Kiya Jata Hai Ke: “Jab Allah Ne Farishton Ko Hukm Diya Key Adam Alaihissalam Ko Sajda Karen To Sab Ne Sajda Kiya Siwaye Iblees e Laeen Key To Rab Ne Iblees e Laeen Ko Mardood Qarar Dey Kar Jannat Se Nikaal Diya.
Iblees Ki Yeh Haalat Dekh Kar Farishton Ne Sajda e Shukr Ada Kiya Aur Kaha Key Aye Allah Tera Shukr Hai Tu Ne Hamein Apna Hukm Maanney Aur Apni Ibadat Karney Ki Taufeeq Ataa Farmai. Woh Do Sajdey Aaj Tak Namaz Mein Ada Kiye Jatay Hain.”

Is Baat Ki Koi Haqeeqat Nahi Hai Aur Isay Mutaddid (Kai, Bohot Sey) Asbaab (Reasons) Ki Wajah Sey Bayan Karna Bhi Jaayez Nahi Hai:

Pahla Sabab: Yeh Aisa Daawa Hai Jis Ki Kitaab o Sunnat Mein Koi Daleel Nahi Hai, Aur Na Hi Ulama e Tafaseer Mein Se Kisi Ne Isko Zikr Kiya Hai.

Doosra Sabab: Allah Taala Ne Adam Alaihissalam Ke Sajda Ke Liye Aik Hi Amar Zikr Kiya Hai Phir Uskey Baad Khabar Diya Key Saaray Farishton Ne Sajda Kiya Siwaye Iblees e Laeen Ke. Allah Taala Ka Farmaan Hai:
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ
Tarjuma: Aur Jab Hum Ney Farishton Say Kaha Kay Aadam (Alaihissalam) Ko Sajda Karo To Iblees Kay Siwa Sab Ney Sajda Kiya. Us Ney Inkar Kiya Aur Takabbur Kiya Aur Woh Kafiron Mein Ho Gaya.
(Surah Baqarah, Surah No: 2  Ayat No: 34)

Mazeed Farmaya:
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِءَادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ ٱلْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِۦٓ ۗ
Tarjuma: Aur Jab Hum Ney Farishton Ko Hukm Diya Kay Tum Aadam (Alaihissalam) Ko Sajda Karo To Iblees Kay Siwa Sab Ney Sajda Kiya, Yeh Jinon Mein Say Tha Us Ney Apney Parwardigar Ki Na-Farmani Ki......
(Surah al Kahaf,  Surah No: 18  Ayat No: 50)

Teesra Sabab: Firshton Ka Sajda Aadam Alaihissalam Key Liye Tha Jabkay Namaz Mein Hamara Sajda Allah Rabbul Alaalmeen Key Liye Hai. To Namazi Ka Allah Key Liye Sajda Aur Firshton Ka Aadam Alaihissalam Key Liye Sajda, Dono Mein Koi Talluq Hi Nahi Hai.


Chautha Sabab: Allah Taala Ney Baghair Ilm Key Koi Baat Kehnay Ko Haraam Qarar Diya Hai. Farmaan e Baari Taala Hai:
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّىَ ٱلْفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَٱلْإِثْمَ وَٱلْبَغْىَ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا۟ بِٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ سُلْطَٰنًا وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
Tarjuma: Aap Farmaiye Kay Albatta Meray Rab Ney Sirf Haram Kiya Hai Un Tamam Fohash Baaton Ko Jo Ailaaniyan Hain Aur Jo Posheeda Hain Aur Har Gunah Ki Baat Ko Aur Na-Haq Kisi Par Zulm Karney Ko Aur Is Baat Ko Kay Tum Allah Kay Saath Kisi Aisi Cheez Ko Shareek Thehraao Jis Ki Allah Ney Koi Sanad Nazil Nahi Ki Aur Is Baat Ko Kay Tum Log Allah Kay Zimmay Aisi Baat Laga Do Jis Ko Tum Jantay Nahi.
(Surah al A’araaf, Surah No: 7  Ayat No: 33)

Lehaza Hamein Aisi Baaton Ko Kehney Sey Bachna Chahiye Jiska Hamein ilm Nahi. Kahin Aisa Na Ho Ki Hum Koi Galat Baat Allah ya Uskey Rasool Sallallahu Alaihi Wasallam Ki Taraf Mansoob Kar Den or Hamein Nuqsaan Uthana Padey.

Allah Hamein Kehney Sunney Sey Zada Amal Karney Ki Taufeeq Ata Farmaye. Aameen

Roman Mein Tarjuma: Umar Asari


مکمل تحریر >>

واٹس اپ گروپ : اصول ونظریات

واٹس اپ گروپ : اصول ونظریات
================
مقبول احمد سلفی

واٹس اپ سوشل میڈیا کا زبردست حصہ ہے ، اس کے ذریعہ جہاں تخریبی کام کیاجاسکتا ہے وہیں دینی اعتبارسے بھی اسکی افادیت کا انکار نہیں کیاجاسکتا۔
واٹس اپ کی افادیت میں سےہے کہ اس پہ گروپ بناکر دعوت وتبلیغ کانمایاں کام بآسانی انجام دیاجاسکتا ہے اور الحمد للہ متحرک وفعال مسلم نوجوانوں نے اس کی طرف توجہ مبذول کی اور نوع بنوع گروپ بناکر مختلف طریقے سے دین کی تبلیغ کا کام لیااور لیاجاتا رہے گا۔
سیکڑوں  گروپ کا ممبر ہونے سےذاتی طورپہ مجھے کافی تجربہ ہوا،اس وجہ سے  گروپ  سے متعلق مفید پہلوؤں پہ لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ انہیں میں چند نکات میں الگ الگ بیان کرتاہوں۔

واٹس اپ گروپ کا نام
٭ اگرکوئی خاص ہدف ہو تو ہدف کے مطابق گروپ کا  مخصوص  نام رکھا جائے مثلا تلاوت وترجمہ، درس قرآن ، درس حدیث،علمی مباحثہ ،وائس میسیج ، خطبات وغیرہ
٭ویسے عمومی طورپہ واٹس اپ کے لئے مختصر اور عمومی نام رکھنا زیادہ بہتر ہے تاکہ اس میں دین سے متعلق ہرقسم کی مفید اشیاء شیئر کی جاسکے ۔
٭ لمبے ناموں سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ اسکرین پہ مکمل ظاہرنہیں ہوتا۔

واٹس اپ گروپ کے مقاصد
٭ ہرمسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین کا صحیح علم حاصل کرے اور ہرممکن وسائل کے ذریعہ علم کی نشرواشاعت کرے ۔ واٹس اپ بھی دین کی اشاعت کا اہم ذریعہ ہے لہذا جو اس پہ کام کرسکتے ہیں انہیں  اس پہ بھی دینی کام کرنا چاہئے ۔
٭گروپ کا اہم مقصد فقط صحیح دین کی رہنمائی اور اس کا فروغ ہو مگر کچھ لوگوں نے اسے وقت گذاری کا مشغلہ بنارکھا ہے جو زندگی کے قیمتی لمحات کے لئے زہرہلاہل ہے ۔
٭دین کے نام پہ فضول کلام،نادانوں سے طول کلامی،بلاوجہ بحث وتکراراور غیرضروری امور پہ بات چیت تضییع اوقات کے ساتھ فتنہ وفساد کی جڑ ہے ۔
٭بعض لوگ گروپ کا مقصد مخالفین کو طعن وتشنیع ، عیب جوئی اور گالی گلوج سمجھ رکھاہے ۔ اس سے سوائے فساد وتشدد کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔اس لئے ہرکسی سے حکمت وموعظت کے ساتھ بات کی جائے ۔

واٹس گروپ کے اصول ونظریات
٭ اگر کوئی مخصوص علمی گروپ ہو تو اس میں وہی پوسٹ ڈالی جائے جس مقصد کے تحت گروپ معرض وجود میں آیا ہے ۔
٭عام گروپ میں دین سے متعلق ہرقسم کی باتیں پوسٹ کی جاسکتی ہیں ، ساتھ ساتھ گروپ کا رکھ رکھاؤ برقرار رکھنے کے لئے  کثرت مضمون اور غیرضروری اشیاء پہ  اڈمن کی طرف سے  پابندی ہوسکتی ہے ۔
٭واٹس اپ کا کوئی بھی گروپ ہو اس میں لمبی پوسٹ سے بچنا چاہئے اور اگر کوئی آڈیو یا ویڈیو نشر کرے تو لازما تحریری طور پہ اس کی مختصر وضاحت کردے۔
٭گروپ کے اصول میں بعض کے یہاں امیج کی ممانعت، بعض کے یہاں ویڈیو کی ممانعت تو بعض کے یہاں تحریر یا کمنٹ کی ممانعت ہوتی ہے ۔ یہاں میں یہ مشورہ دینا چاہتاہوں کہ اگر مخصوص گروپ نہ ہوبلکہ عمومی ہوتوان چیزوں کی ممانعت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ کسی مسئلے کا حل کبھی امیج میں ہوتا ہے تو کبھی تحریر یا آڈیو،ویڈیو میں ۔
٭ مخصوص علمی گروپ کا نام بھی مخصوص ہونا چاہئے تاکہ مواد شیئر کرنے والے کے لئے  ہمیشہ گروپ کا مقصد واضح رہے ۔  
٭ بعض لوگ گروپ کا نام عمومی رکھتے ہیں مگر مقصد خاص ہوتا ہے جوکہ گروپ ممبرکے لئے خاصا دشوار ہے ۔ اس کی وجہ ایک آدمی کئی گروپ میں شامل ہوتا ہے اسے الگ الگ ہرگروپ کا مقصد اوراصول ازبر نہیں ہوتا ۔اس لئے عمومی نام کو خاص علمی مقصد کے تحت استعمال نہ کیا جائے ۔
٭ دیکھنے میں آیا ہے  بعض گروپ کی ہدایت ہوتی ہے کہ فلاں وقت سے فلاں وقت تک کوئی میسیج نہیں کرے۔ میرے خیال سے یہ اصول پرسنل میسیج کے لئےتو ہوسکتا ہے مگر گروپ کے لئے نہیں کیونکہ ہرآدمی اپنے وقت اور سہولت کے حساب سے واٹس اپ استعمال کرتا ہے ۔ اگر کسی کو رات یا دن کے کسی حصے میں آوازسےیا میسیج سے دشواری معلوم ہوتی ہے تووہ آواز بھی بند کرسکتا ہے اور نٹ بھی ۔
٭ گروپ کا ایک اہم اصول یہ بھی ہوکہ غیرضروری مواد سے بچنے کے علاوہ صرف دلائل سے مستحکم پوسٹ ہی شیئر کی جائے ۔ غلط افکار،پروپیگنڈا،لایعنی باتیں خصوصاغیرشرعی امور سے یکسر اجتناب کیاجائے۔
٭گروپ میں بات چیت یا کسی مسئلے پہ مباحثہ اسلامی آداب اور اسلامی ماحول میں ہو۔
٭ آپ جب بھی کوئی تحریر لکھیں تو لازما اس پہ اپنا نام لکھیں تاکہ مضمون ، صاحب مضمون سے جانا جائے اور عوام کے لئے الجھن  کا سبب نہ بنے۔
٭کسی کی ذاتی پوسٹ پہ اپنانام اور موبائل نمبرلکھنا یا رنجش وحسد میں پوسٹ سے محرر کا نام  ہٹاناعلمی اعتبار سے قبیح عمل ہے ۔

گروپ اڈمن کے اصول
٭ واٹس اپ پہ گروپ کی سہولت ہونے کی وجہ سے ہرکوئی چاہتاہے کہ اس کا اپنا الگ گروپ ہو اور وہ جیسے تیسے بغیر اجازت لوگوں کو شامل کرلیتاہے جس کی وجہ سے گروپ کی کثرت تو نظر آتی ہے مگر افادیت نظر نہیں آتی ۔  اسلامی گروپ اڈمن کے لئے  علمی صلاحیت کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ وہ لوگوں کی صحیح رہنمائی کرے ۔
٭ آپ کہیں گے کہ اڈمن کے لئے صلاحیت کی کیا ضرورت ہے ؟ میں کہوں گا گروپ میں جو بھی پوسٹ کی جائے گی اس کی صحت وضعف کی طرف کون اشارہ کرے گا؟ گروپ کی حیثیت ڈبے کی  نہیں ہے جس میں بغیرتمیز کئے غلط سلط ہربات ڈالی جاتی رہے ۔ورنہ گروپ کا کوئی مقصد ہی نہیں رہ جائے گا۔
٭ ہاں اگر گروپ اڈمن میں صلاحیت کی کمی ہے تو گروپ ممبر کی رہنمائی کے لئے کسی باصلاحیت ممبر کو شامل کرے ۔
٭ گروپ اڈمن کے لئے نہایت ضروری ہے کہ وہ اپنے گروپ میں بغیر اجازت کسی بھی ممبر کو شامل نہ کرے اور شمولیت کے لئے گروپ کے اصول ونظریات سے بھی واقف کرائے ۔
٭کسی ممبر سے لغزش ہونے پہ پہلے اسے تنبیہ کرے ۔ غلطی پہ مصر رہنے کے عالم میں اسےگروپ سے باہر کردے ورنہ گروپ کا ماحول خراب ہوجائے گا۔
٭  وقت گذاری، ہنسی مذاق ، لہو و لعب اور فحش وبیہودہ گوئی کی خاطر کوئی گروپ نہ بنائے ورنہ اس کا وبال اڈمن کے سرہی آئے گا۔
٭ اڈمن بغیر جابنداری کے تمام ممبران کا ادب واحترام کرے اور ہرایک دوسرے کا احترام کرے اس بات کی ہدایت جاری کرے۔
٭ بسااوقات نااہل اور بداخلاق ممبر کی وجہ سے کبھی کبھی دوسرے ممبرکو اس کی بدگوئی سے تکلیف ہوتی ہے تو کبھی اڈمن کو۔میرا مشورہ یہ ہے کہ جس کے متعلق بداخلاقی کا تجربہ ہوجائے ،بجائے اس کے کہ اس کے ساتھ بھی بداخلاقی کی جائے اسے بلاک کردیا جائے ۔
٭ واٹس اپ کے ذریعہ بعض مسلم نوجوان بہت کام انجام دے رہے ہیں جس کے بدلے انہیں مخالفین کی طرف سے گالی دی جاتی ہے ، اس بات پہ میں صبر کی تلقین کرتا ہوں۔

ایک اہم انتباہ
اولا اپنی ذات کو پھر واٹس اپ سے جڑے ہرآدمی کو یہ نصیحت کرتاہوں کہ کبھی بھی کوئی غلط یا فحش چیزشائع نہ کریں ۔ ایک دفعہ شائع ہونے کے بعد وہ ہمیشہ گردش میں رہے گی اور سب کا گناہ ہمارے سر آئے گا۔ اسی طرح ہمیں جو پوسٹ ملے اس کو آگے شیئر کرنے سے پہلے اچھی طرح تحقیق کرلیں ۔ بسااوقات قرآن کی آیت میں غلطی ہوتی ہے اور کبھی حدیث لکھی رہتی ہے مگر وہ حدیث نہیں ہوتی ۔ اور کبھی کبھی قرآن و حدیث کا الٹا پلٹا مطلب نکالا گیاہوتا ۔ اسلئے اس معاملے میں ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہئے ۔




مکمل تحریر >>

Sunday, March 20, 2016

Fajr Ki Namaz Mein Uth Saktey Hain Agar,,,,,,,,,,,,,

Fajr Ki Namaz Mein Uth Saktey Hain Agar,,,,,,,,,,,,,

Tehreer: Shaikh Maqbool Ahmed Salafi Hafizahullah

(1) Sonay Se Pehlay Namaz e Fajr Key Liye Uthnay Ki Sachchi Niyat Ki Jaye Kiyunkay Niyat Se Toufiq Milti Hai.

(2) Raat Ko Sonay Mein Jaldi Ki Jaye Aur Der Raat Jaagney Se Parhaiz Kiya Jaye, Ibadat Se Taghaful (Ghaflat) Mein Yeh Sab Se Badi Rukawat Hai.

(3) Sachchey Dil Se Allah Taala Se Dua Key Saath Subah Uthnay Ka Pukhta Iradah Kiya Jaaye, Dua Har Gunah Sey Bachney Ka Mu’assar (Effective) Hathyaar Hai Aur Iraday Ki Pukhtagi Anjaam Tak Pahunchana Hai.

(4) Sonay Sey Pahlay Wuzu Kiya Jaaye Or Sooney Se Mutalliq Masnoon Dua Parhi Jaaye, Bedaar Honay Par Bedaari Ki Duayen Parhi Jaayen.

(5) Is Baat Ki Ma’rifat (Jaankaari) Ho Key Namaz e Fajr Chor Kar Soye Rehna Gunah Ka Baais (Sabab, Reason) Or Munafiq Ki Nishani Hai. (Muttafaq Alaih)
*Muttafaq Alaih Ka Matlab: Aisi Hadees Jo Sahih Bukhari or Sahih Muslim Dono Mein Ho.

(6) Allah Ki Masiyat aur Uski Nafarmani Se Bilkul Bacha Jaaye.

(7) Is Baat Ka Ehsas Kiya Jaaye Ke Namaz e Fajr Parhnay Sey Bandah Allah Taala Ki Zamanat (Ya Amaan) Mein Ho Jata Hai (Sahih Muslim: 657)

(8) Alarm Ka Istemaal Kiya Jaaye Aur Us Mein Fajr Ki Namaz Se Pehlay Ka Waqt Set Karkey Apne Se Door Rakha Jaye.

(9) Dopahar Mein Mamooli Qailulah Karney (Means Dopahar Mein Thoda Soney) Sey Subah Bedar Honay (Uthney) Mein Madad Milti Hai.

(10) Sonay Mein Akelay Pan Ko Door Kiya Jaaye, Taaki Paas Pados Mein Koi Hoga To Namaz Key Liye Jaga Dayga.

(11) Raat Ka Khana Halka Khaya Jaye Kiyunkay Ziyada Khana Neend Mein Shiddat Ka Baais (Sabab, Reason) Hai.

(12) Peeth or Pait Ke Bal Na Soya Jaye Balkay Sonay Mein Nabawi Kaifiyat Ko Ikhtiyar Kiya Jaye, Yani Daayen (Right) Karvat Soyen Is Tarah Key Daayen (Right) Haath Ki Hatheli Daayen (Right) Gaal Key Neechay Ho.

(13) Raat Ki Neend or Din Mein Mamooli Qailulah (Dopahar Ko Soney) Key Alawah Deegar (Doosrey) Auqaat Mein Sonay Se Bachen.

(14) Namaz e Fajr Key Saath Deegar (Doosri) Namazon Ki Bajmaat Adaigi Ki Jaye Aur Us Mein Susti or Kahili Ko Door (Khatam) Kiya Jaye.

Yeh Chand (Kuch) Tajaweez(Advices) Theen Jinhein Apna Kar Allah Ki Taufeeq Se Insaan Fajr Ki Namaz Parhnay Key Qabil Ho Sakta Hai.
Ho Sakta Hai Is Mein Kuch Waqt Lagey Magar Itna Zaroor Dhiyaan Den Key Jaisay Jaisay Rab Par Imaan Mazboot Hoga, Aap Ki Niyat Khalis Hogi, Aur Apney Khaaliq e Haqeeqi Ki Ibadat Ki Sachchi Tadap Dil Mein Paida Hogi Waisay Waisay Aap Key Liye Deen Key Umoor Par Amal Karna Aasaan Se Aasaan Tar (Means Aasaan) Hota Chala Jaayegaa. In sha Allah.
Allah Hamein Amal Ki Taufeeq Ata Farmaye. Aameen
Transliteration: Umar Asari
مکمل تحریر >>

Maa Ka Doodh Bakhshwaney ki Haqeeqat

Maa Ka Doodh Bakhshwaney ki Haqeeqat


Tehreer: Sheikh Maqbool Ahmed Salafi Hafizahullah

Quran o Hadees Mein Aisi Koi Baat Nahi Milti Lekin Samaaj Mein Yeh Baat Mash-hoor (Famous) Hai Ke Maa Se Doodh Bakhshwa Lo. Ya Baaz (Kuch) Maayen (Mothers) Bolti Hain Ke Mein Ney Apna Doodh Bakhsh Diya.
Yeh Darasal Tawahhumaat (Superstition) Mein Se Hai. Islam Mein Asal Cheez Hai Allah Taala Key Huqooq, Uskey Baad Bandon Key Huqooq.
Bandey Ko Allah Key Huqooq Ada Karna Chahiye Aur Isi Tarah Bandey Key Upar Bandon Ke Jo Huqooq Hain Usay Ada Karna Chahiye.
Allah Taala Naay Maa Baap Ke Huqooq Wazeh Kar Diye Hain.

Walidain Ke Huqooq Mein
* Walidain Key Saath Bhalai Ka Hukm

* Maa Baap Ki Khidmat Karna

* Budhaapey Mein Sahara Banna

* Walidain Ke Saath Narmi or Tawazo, Khaksari or Inkisari Se Pesh Aana

* Walidain Ke Liye Dua Karna
* Walidain Ki Narazgi Se Bachna Aur Un Ka Hukum Maanna

Yeh Sab Maa Baap Key Huqooq Hain, Jo In Huqooq Ko Ada Karega Woh Allah Key Yahan Maa Ka Doodh Bakhshwaney Key Mutalliq Nahi Poocha Jayega.

واللہ اعلم بالصواب

Romanized By: Umar Asari
مکمل تحریر >>

Thursday, March 17, 2016

Namaz Mein Takhney Se Neechay Shalwar

Namaz Mein Takhney Se Neechay Shalwar

Tehreer: Shaikh Maqbool Ahmad Salafi Hafizahullah

Shalwar Ka Takhney Se Neechey Latkana Haraam Hai Aur Sakht Gunah Ka Baais (Sabab) Hai, Is Se Mutalliq Bohat Saari Riwayaat Hain. Aik Riwayat Mein Hai:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِي النَّارِ»
Tarjuma: Hazrat Abu Hurairah Radhiallahu Anhu Ne Bayan Kiya Ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam Ne Farmaya: Izar (Shalwar, Tehband) Ka Jo Hissa Takhno Se Neechay Latka Ho Woh Jahannum Mein Hoga.
(Sahih Bukhari: 5787)

Aik Doosri Riwayat Mein Hai:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا
Tarjuma: Hazrat Abu Hurairah Radhiallahu Anhu Se Riwayat Hai Ki Nabi e Akram Sallallahu Alaihi Wasallam Ne Farmaya:
Jo Shakhs Apna Izaar (Shalwar, Lungi Wagera) Ghuroor Ki Wajah Se Ghseet-ta Hai, Allah Taala Qayamat Ke Din Uski Taraf Nahi Dekheyga.
(Sahih Bukhari: 5788)

Goya Takhney Se Neechay Shalwar Latkaana Sakht Gunah Hai Chahay Namaz Ki Haalat Ho Ya Ghair e Namaz Ki.

Agar Kisi Ne Takhney Se Neechay Shalwar Karkay Namaz Padh Li To Us Ki Namaz Ho Jayegi. Sheikh Ibn e Uthaimeen Aur Sheikh Ibn e Baaz Rahimahumullah Ka Bhi Yahi Rujhan Hai.
Baaz Ulama Ne Takhney Se Neechay Shalwar Honay Ko Naqiz e Wuzu (Wuzu Todney Wala) Bataya HaibAur Namaz Bhi Durust Na Honay Ka Fatwa Diya. Halaanke yeh Mauqif (Ahadees Ki Roshni Mein) Sahih Nazar Nahi Aata.
Kiyunkay Kisi Bhi Faqeeh Ya Muhaddis Ne Isbal (Takhney Se Neechey Kapda Latkaney) Ko Nawaqiz e Wuzu (Wuzu Todney Wala) Mein Shumaar Nahi Kiya. Jis Riwayat Se Isbaal (Izaar, Shalwar Wagerah) Ko Naqiz e Wuzu (Wuzu Ke Tootney) Aur Namaz Key Durust Na Honey Ki Daleel Pakadtey Hain Woh Riwayat Yeh Hai:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ
Tarjuma: Syedna Abu Hurairah Radhiallahu Anhu Bayan Kartey Hain Ke Aik Dafaa Aik Aadmi Namaz Parh Raha Tha Aur Woh Apna Izaar (Tehband Wagera) Takhno Se Neechay Latakaye Hue Tha. Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam Ne (Dekha To) Usay Farmaya: Jao Aur Wuzu Kar Ke Aao. Chunancha Woh Gaya Aur Wuzu Kar Ke Aaya. Aap Sallallahu Alaihi Wasallam Ne Usay Dobarah Farmaya: Jao Aur Wuzu Kar Ke Aao. Chunancha Woh Gaya Aur Wuzu Kar Ke Aaya. To Aik Aadmi Ne Aap Sallallahu Alaihi Wasallam Se Kaha : Aye Allah Ke Rasool Sallallahu Alaihi Wasallam! Kis Wajah Se Aap Ne Isay Wuzu Karney Ka Hukm Diya, Phir Aap Is Se Khamosh Ho Rahay? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam Ne Farmaya: Yeh Shakhs Apna Izaar (Tehband Wagera) Latka Kar Namaz Parh Raha Tha Aur Allah Taala Aisay Bande Ki Namaz Qubool Nahi Karta Jo Apna Tehband (Izaar, Shalwaar Wagera) Latka Kar Namaz Parh Raha Ho.
(Abu Daud: 638)

Lekin Is Riwayat Se Istedlaal Nahi Kiya Jayega Kiyunkay Yeh Riwayat“Zaeef”Hai Iski Sanad Mein“Abu Jafar”Ghair Maroof Ravi Hai. Imam Munziri Rahimahullah Ne “Mukhtasar Sunan Abi Daud”Aur Allama Shoukaani Rahimahumullah Ne“Nail ul Awtar”(2/113) Mein Likha Hai Ke Is Hadees Ki Sanad Mein Ahl e Madinah Se Aik Ravi Hai Jis Ka Naam Maroof Nahi.

Allama Albani Rahimahullah Ne Is Riwayat Ko Zaeef Qarar Diya Hai, {Dekhen: Zaeef Abi Daud (Albani): 124}

Aur “Mishkaat al Masabeeh” Par Ta’leeq Likhte Hue Sheikh Albani Rahimahullah Ne Likha Hai Ke:
Is Hadees Ki Sanad Zaeef Hai Is Mein Ravi Abu Jafar Hai, Us Se Bayan Karney Wala Yahya Ibn e Abi Kaseer Hai Aur Woh Ansari Madni Muazzin Hai Jo Ke Majhool Hai Jaisa Ki Ibn e Qattan Rahimahullah Ne Kaha Hai. Aur “Taqreeb” Mein Ibn Hajar Asqlani Rahimahullah Ne Likha Hai Ke Is Ki Hadees Kamzor Hai.
Allama Albani Rahimahullah Mazeed Kehtey Hain Ke Jis Ne Is Hadees Ki Sanad Ko Sahih Qarar Diya Hai Usay Vaham Hua Hai.
(Mishkaat al Masabeeh: 1/238)

Yaad Rahey Kisi Mohaddis Ne Isbaal (Izaar, Shalwar Wagerah) Ko Nawaqiz e Wuzu Mein Shumaar Nahi Kiya To Jis Aadmi Ka Kapda Takhnay Se Neechay Ho Jaye Us Ka Wuzu Aur Us Ki Namaz Dono Durust Hogi Albatta Yeh Jurm Zaroor Hoga Jis Ki Waeed Ahadees Mein Mazkoor Hai.

Transliteration By: Umar Asari
مکمل تحریر >>

یوم جمعہ اور قرآن کی تلاوت کے مقامات

یوم جمعہ اور قرآن کی تلاوت کے مقامات
==================
مقبول احمد سلفی

جمعہ کا دن تمام دنوں کا سرداراور ہفتے کی عید ہے ۔ اس کی فضیلت میں یہ حدیث وارد ہے.
خيرُ يومٍ طلعت عليه الشَّمسُ ، يومُ الجمعةِ . فيه خُلِق آدمُ . وفيه أُدخل الجنَّةَ . وفيه أُخرج منها . ولا تقومُ السَّاعةُ إلَّا في يومِ الجمعةِ(صحيح مسلم:854)
ترجمہ : راوی حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین دن جب سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اس دن اللہ نے آدم کو پیدا کیا۔ اسی دن جنت میں ان کو داخل کیا اور اسی دن ان کو جنت سے نکالا گیا۔
جہاں متعدد آیات و صحیح احادیث سے جمعہ کی بڑی فضیلت اور اہمیت ثابت ہوتی ہے وہیں صحیح احادیث سے قران کی تلاوت کا جمعہ کے دن سے بڑا تعلق نظر آتا ہے ۔

جمعہ کے دن قرآن کی تلاوت کے مقامات:
(1) جمعہ کی رات مغرب میں تلاوت:نبی ﷺ سے ثابت ہے کہ جمعہ کی رات مغرب کی نماز میں سورہ کافرون اور سورہ اخلاص کی تلاوت کرتے تھے ۔
كان النبيُّ  صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ  يقرأُ في صلاةِ المغربِ ليلةَ الجمعةِ : قُلْ يَا أُيُّهَا الْكَافِرُونَ ، وَ قَلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ(مشکوۃ )
ترجمہ : حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کی رات مغرب کی نماز میں قل یاایھاالکافرون اور قل ھواللہ احد پڑھتے تھے۔
٭ اس روایت کو شیخ البانی نے مشکوۃ کی تخریج میں صحیح الاسناد قرار دیا ہے ۔(تخريج مشكاة المصابيح: 812)
٭ حافظ ابن حجرؒ نے حسن قرار دیا ہے ۔ (تخريج مشكاة المصابيح : 1/388)

 (2) جمعہ کے دن فجر میں تلاوت: نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی فرض نماز میں سورہ سجدہ اور سورہ دھر کی تلاوت کرتے تھے ۔
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ كان يقرأُ في الصبحِ ، يومَ الجمعةِ ، بالم تَنْزِيلُ ، في الركعةِ الأولى . وفي الثانيةِ : هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْئًا مَذْكُورًا .(صحيح مسلم:880)
ترجمہ: نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز کی پہلی رکعت میں "الم تنزیل" اور دوسری رکعت میں "هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْئًا مَذْكُورًا قرات" کرتے تھے ۔

(3) جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت : جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہے ۔ بعض روایات میں جمعہ کے دن کا ذکر ہے اور بعض میں جمعہ کی رات کا۔
من قرأ سورةَ الكهفِ يومَ الجمعةِ أضاء له النُّورُ ما بينَه و بين البيتِ العتيقِ(صحيح الجامع: 6471)
ترجمہ :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
من قرأ سورةَ الكهفِ في يومِ الجمعةِ ، أضاء له من النورِ ما بين الجمُعتَينِ(صحيح الجامع:6470)
ترجمہ :رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جمعہ کے دن سور ة الکہف پڑھے۔اس کیلئے دونوں جمعو ں(یعنی اگلے جمعے تک)کے درمیان ایک نور روشن کردیا جائے گا۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ» [صحيح الترغيب للالبانی : 736]۔
ترجمہ : ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
رات و دن کی دونوں روایات کے ملاکر یہ کہاجائے گا کہ سورہ کہت پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے سورج غروب ہونے تک ہے ۔

(4) جمعہ کے خطبہ میں سورہ ق کی تلاوت : نبی ﷺ ہر جمعہ خطبہ میں سورہ ق کی تلاوت کیا کرتے تھے ۔
دلیل : عن أم هشام بنت حارثة بن النعمان: وما أخذت (ق والقرآن المجيد) إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر إذا خطب الناس.(صحیح مسلم : 873)
ترجمہ :سیدہ اُم ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۂ ق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے (سن کر) ہی تو یاد کی تھی، آپ اسے ہر جمعہ کے دن منبر پر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے تلاوت فرمایا کرتے تھے۔

(5) خطبہ میں قرآن کی تذکیر: نبی ﷺ خطبہ جمعہ میں قرآن کی تلاوت کرتے اور وعظ ونصیحت فرماتے تھے چنانچہ مسلم شریف کی روایت ہے :
عن جابر بن سمرۃ قال كانت للنبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ خُطبتانِ يجلسُ بيينهما . يقرأ القرآنَ ويُذكِّرُ الناسَ .(صحيح مسلم:862)
ترجمہ : حضرت جابر بن سمرہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن دو خطبے دیا کرتے تھے ان دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھتے تھے اور آپ ﷺ خطبہ میں قرآن مجید پڑھتے تھے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے تھے۔

(6) جمعہ کی نماز میں تلاوت : جمعہ کی نماز میں آپ ﷺ کبھی سورہ اعلی اور سورہ غاشیہ تلاوت کرتے اور کبھی سورہ جمعہ جمعہ و سورہ منافقون تلاوت کرتے تھے ۔
سورہ اعلی اور غاشیہ کی دلیل : كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يقرأُ ، في العيدينِ وفي الجمعةِ ، بسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ، وهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ .(صحيح مسلم:878)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ عیدین اور جمعہ کی نماز میں"سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" اور "هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ" تلاوت کرتے تھے ۔
سورہ جمعہ اور منافقون کی دلیل : وأنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ كان يقرأُ ، في صلاةِ الجمعةِ ، سورةُ الجمعةِ والمنافقينَ .(صحيح مسلم:879)
ترجمہ : اور نبی ﷺ جمعہ کی نماز میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون کی تلاوت کرتے تھے ۔

جمعہ کے دن قرآن کی تلاوت سے متعلق چند ضعیف و موضوع احادیث
(1)عن جابر بن سمرة ـ رضي الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم :" كان يقرأ في صلاة المغرب ليلة الجمعة ( قل يا أيها الكافرون ) و ( قل هوالله أحد ) ، ويقرأ في العشاء الآخرة ليلة الجمعة ( الجمعة ) و ( المنافقين ) .قال الشيخ الباني" ضعيف جداً . (سلسلةالاحاديث الضعيفة برقم: 559 ) .
ترجمہ : حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کی رات مغرب کی نماز میں قل یاایھاالکافرون اور قل ھواللہ احد پڑھتے ۔ اور جمعہ کی رات عشاء کی نماز میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون پڑھتے تھے ۔
*اس روایت کو شیخ البانی نے بہت ضعیف قرار دیا ہے دیکھیں : (سلسلةالاحاديث الضعيفة : 559)
*شعیب ارناؤط نے بھی اسے ابن حبان کی تعلیق میں ضعیف قرار دیا ہے ۔

(2) عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قرأ حم الدخان في ليلة الجمعة غُفر له(ضعيف الترمذي:2889)
ترجمہ : حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کی رات حم الدخان کی تلاوت کی اسے بخش دیا جاتا ہے ۔
٭ اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔

(3) عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قرأ ليلة الجمعة حم الدخان، ويس، أصبح مغفوراً له(أخرجہ البيهقي في شعب الایمان)
ترجمہ: حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کی رات حم الدخان اور یس کی تلاوت کی تو وہ معاف کردیا جائے گا۔
٭ بیہقی نے کہا اس میں ہشام نام کے ضعیف راوی ہیں ۔ (شعب الإيمان:2/969 )

(4) مَنْ قَرَأَ سُورَةَ يس في لَيلةٍ أصْبَحَ مَغفُورًا له . ومَنْ قَرأَ الدُّخَانَ لَيلةَ الجمعةِ أصبحَ مَغفُورًا لَهُ(ضعيف الترغيب:978)
ترجمہ: جس نے رات میں سورہ یس پڑھی وہ بخش دیا جاتا ہے اور جس نے جمعہ کی رات الدخان کی تلاوت کی وہ بھی بخش دیا جاتا ہے۔
٭ اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ۔

(5) مَن قرأَ سورةَ ( يس ) في ليلةِ الجُمعةِ ؛ غُفرَ لهُ .(السلسلة الضعيفة: 5111)
ترجمہ : جس نے جمعہ کی رات سورہ یس کی تلاوت کی وہ بخش دیا گیا۔
٭ اس کو شیخ البانی نے بہت ضعیف کہا ہے ۔

(6) مَنْ قرأَ السُّورةَ التي يُذكرُ فيها آلُ عِمْرانَ يومَ الجمعةِ ؛ صلَّى عليه اللهُ وملائِكتُهُ حتى تَغيبَ الشمسُ(ضعيف الترغيب:451)
ترجمہ : جس نے جمعہ کے دن آل عمران کی تلاوت کی تو سورج ڈوبنے تک اس پر اللہ اور فرشتوں کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
٭ اس روایت کو شیخ البانی نے موضوع قرار دیا ہے ۔
* ابن حجر نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔

(7) اقرؤوا سورة هود يوم الجمعة۔(ابن مردويه)
ترجمہ : تم لوگ جمعہ کے دن سورہ ھود پڑھو۔
٭ اس روایت کو ابن حجر نے مرسل کہا ہے ۔

(8) من قرأ سورة البقرة وآل عمران في ليلة الجمعة كان له من الأجر كما بين البيداء أي الأرض السابعة وعروباً أي السماء السابعة " .(رواه التيمي في الترغيب)
ترجمہ: جس نے جمعہ کی رات سورہ بقرہ اور آل عمران پڑھی تو اس کے لئے ساتوں زمین اور ساتوں آسمان کی وسعت کے برابر ثواب ملے گا۔
٭ اسے مناوی نے بہت ضعیف کہاہے ۔(فيض القدير:6 / 199) .

(9)من قرأ سورة يس والصافات ليلة الجمعة أعطاه الله سؤله"،(ابوداؤد)
ترجمہ: جس نے جمعہ کی رات سورہ یس اور صافات کی تلاوت کی تو اللہ تعالی اس کی حاجت پوری کرتا ہے ۔
٭ یہ روایت منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
ایک تنبیہ :
ایک  بات یہ عرض کرنى ہے کہ صحیح احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن جو سورتیں پڑھنے کا میں نے ذکر کیا ہے اگر اس کا التزام کیا جائے تو بہت بہتر ہے اور احیائے سنت  بھی ہے کیونکہ بہت جگہ سے یہ سنتیں مٹتی جارہی ہیں ۔ اور اگر کوئی کبھی کبھار نماز میں مذکوہ سورتوں کے علاوہ دیگرسورتوں کی قرات کرلے یا کسی کو وہ سورتیں یاد نہ ہوں تو جو میسر ہو تلاوت کرسکتا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے :
فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ. {المزمل:20}.
ترجمہ : جو میسر ہو قرآن سے اس کی تلاوت کرو۔


مکمل تحریر >>