Monday, September 14, 2015

کیاصحیح بخاری و صحیح مسلم کی تمام روایات صحیح ہیں ؟

کیاصحیح بخاری و صحیح مسلم کی تمام روایات صحیح ہیں ؟
=================

امام بخاری رحمة اللہ علیہ اور امام مسلم رحمة اللہ علیہ دونوں کا اپنی صحیحین کے بارے میں دعویٰ یہ ہے کہ ان کی صحیحین میں موجود تمام روایات صحیح حدیث کے درجے کو پہنچتی ہیں ۔

(1) امام بخاری رحمة اللہ علیہ اپنی کتاب 'صحیح بخاری' کے بارے میں فرماتے ہیں :
ما أدخلت في ھٰذا الکتاب إلا ما صحَّ (سیر اعلام النبلاء : ج10؍ص283)
''میں نے اپنی اس کتاب میں صرف صحیح روایات ہی کو بیان کیا ہے۔''

''ما أدخلت في الصحیح حدیثًا إلا بعد أن استخرت اﷲ تعالی وتیقَّنتُ صحَّتَه'' (هدي الساري مقدمة فتح الباری ،ص347)
''میں نے اپنی 'صحیح' میں کوئی حدیث اس وقت تک نہیں لکھی جب تک میں نے اللہ سے استخارہ نہیں کر لیا اور مجھے اس حدیث کی صحت کا یقین نہیں ہو گیا۔''

''ما أدخلت في کتابِي الجامع إلامَاصَحَّ''(تهذیب الکمال:ج24؍ص442)
''میں نے اپنی کتاب' الجامع'میں صرف صحیح احادیث ہی بیان کی ہیں ۔''

(2) امام مسلم رحمة اللہ علیہ اپنی کتاب صحیح مسلم کے بارے میں فرماتے ہیں :
''لیس کل شيء عندي صحیح وضعتُه ھٰھنا، إنما وضعت ھٰھنا ما أجمعوا علیه '' (صحیح مسلم:تحت حدیث 612)
''میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نے اس کتاب میں وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔''

(3) امام ابو عبد اللہ حمیدی رحمة اللہ علیہ (بخاری ومسلم کے استاذ حدیث )فرماتے ہیں :
لم نجد من الأئمة الماضین من أفصح لنا في جمیع ما جمعه بالصحة إلا ھذین الأمامین (مقدمہ ابن الصلاح،ص13)
''ہم نے پچھلے ائمہ میں سے، امام بخاری رحمة اللہ علیہ و امام مسلم رحمة اللہ علیہ کے علاوہ کسی ایک کو بھی ایسا نہیں پایا کہ جس نے یہ وضاحت کی ہو کہ اس کی تمام جمع کردہ روایات صحیح ہیں ۔''

(4)بخاری و مسلم کی صحت پہ محدثین کا اجماع ہوچکاہے۔
 ٭امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
''اہل فن کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحیحین یا ان میں سے کسی ایک کی تمام احادیث کا صحیح ہونااُمت میں ان کتابوں کے'تلقی بالقبول' سے ثابت ہے اور اس 'تلقی بالقبول' کے ثابت ہونے پر اجماع ہے ۔ اور اس قسم کے اجماعات سے ہر قسم کا شبہ رفع ہو جاتا ہے اور شک دور ہو جاتا ہے۔''(قطر الولی،ص230)
٭تحفة الاحوذی کے مؤلف علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمة اللہ علیہ بھی شاہ ولی اللہ کے الفاظ دہراتے ہیں :
''جہاں تک صحیحین کا معاملہ ہے تو محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ ان دونوں کتابوں میں جتنی متصل مرفوع احادیث موجود ہیں ، وہ قطعی طور پر صحیح ہیں اور یہ دونوں کتابیں اپنے مصنّفین تک متواتر ہیں اور جو کوئی بھی ان دونوں کتابوں کا درجہ کم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ بدعتی ہے اور اہل ایمان کے رستے پر نہیں ہے۔''(مقدمة تحفة الأحوذي، ص47)
٭معروف دیوبندی عالم مولانا سرفراز خان صفدر لکھتے ہیں :
''بخاری و مسلم کی جملہ روایات کے صحیح ہونے پراُمت کا اجماع واتفاق ہے۔ اگر صحیحین کی 'معنعن' حدیثیں صحیح نہیں تو اُمت کا اتفاق اوراجماع کس چیز پرواقع ہواہے جبکہ راوی بھی سب ثقہ ہیں ۔'' (احسن الکلام،مولانا محمد سرفرازصفدر :ج1؍ص249)

پس معلوم ہوا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی جمیع روایات کی صحت پر ائمہ محدثین کا اتفاق ہے اور یہ اتفاق ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی اجتہادی مسئلے میں فقہا کا اتفاق ہوتا ہے۔ اور یہ بات واضح رہے کہ کسی حدیث کی تصحیح یا تضعیف میں محدثین کا اجماع ہی معتبر ہو گا اور اس میں کسی فقیہ کی مخالفت سے اجماع کا دعویٰ متاثر نہ ہوگا، جس طرح کے کسی فقہی مسئلے میں اصل اعتبار فقہا کے اتفاق کا ہو گا اور کسی محدث کے اختلاف سے اجماع ختم نہیں ہو گاکیونکہ ہر فن میں اہل فن کا ہی اتفاق و اجماع معتبر ہو تا ہے۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔