Thursday, March 12, 2015

وفات یافتہ والد کی طرف سے عمرہ کرنا

وفات یافتہ والد کی طرف سے عمرہ کرنا
بعض علماء حج پر عمرہ کو قیاس کرکے میت کی طرف سے عمرہ کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔
دلیل ، ترمذی کی مندرجہ ذیل روایت ہے ۔
«
عَنْ عَبْدِاِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ اَبِيْهِ قَالَ : جَائَ تْ اِمْرَأَةٌ إِلَی النَّبِیِّ فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّیْ مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ : نَعَمْ حُجِّیْ عَنْهَا»
(صحيح الترمذى للالبانى739/ترمذى-ابواب الحج-باب ما جاء فى الحج عن الشيخ الكبير والميت)
’’ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئی اور پوچھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی اور اس نے حج نہ کیا تھا کیا میں اس کی طرف سے حج کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس کی طرف سے حج کر‘‘

عمرہ کرنے کا طریقہ وہی ہے جس طرح عام آدمی اپنی طرف سے عمرہ کرتا ہے ، البتہ شروع میں نیت کرتے وقت میت کا نام لے لیا جائے گا، اگر نام بھی نہ لے صرف دل میں ارادہ کرلے اور عمرہ کی نیت کرتے وقت صرف لبیک عمرۃ کہے تو بھی درست ہے ۔


واللہ اعلم 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔